Tuesday 5 August 2014



یہ اداس آنکھیں میری..!
کرب تنہائی میں جلتی ہوئی اس ذات کے دروازے پر
راستہ دیکھتی رہتی ہیں کسی بادل کا---
ایسا بادل
جو مرے جسم کے صحرا کو بھی ساحل کر دے
ہاتھ ہاتھوں پہ رکھے
روح کو جل تھل کر دے.......!
اداس آنکھیں میری..!
ظلم کی دھند میں لپٹی ہوئی اسرات کے دروازے پر
راستہ دیکھتی رہتی ہیں کسی سورج کا
ایسا سورج
جو محبت کے ہر اک نقش کو روشن کر دے
خوف کی لہر سے جمتے ہوئے لوگوں میں حرارت بھر دے......!
بھاگتے دوڑتے اس وقت کے ہنگامے میں
وہ جو اک لمحہ امر ہے..
وہ ٹھہرتا ہی نہیں...'
بے یقینی کا یہ ماحول بکھرتا ہی نہیں..
میرا سورج !!!
میرے آنگن میں اترتا ہی نہیں !!!

No comments:

Post a Comment